خاکساری کیا ہے ازروئے بائبل؟

ایک مثال سے شروع کرتے ہیں:
چارلس سپرجنؔ کی زندگی کا ایک بڑا مشہور واقعہ ہے کہ ایک دن وہ جماعت میں بیٹھ کر اپنے ایک شاگرد کو دیکھ رہے تھے جو کلام سنانے کے لئے پلپٹ پر جانے والا تھا۔ انھوں نے دیکھا کہ اس کی گردن فخر سے تنی ہوئی ہے اور اس کی چال میں تکبر کا شائبہ صاف نظر آ رہا ہے لیکن تھوڑی ہی دیر بعد وہ نہایت شکستہ حالی اور جھکی ہوئی نظروں کے ساتھ نیچے اتر رہا تھا کیونکہ اس کا واعظ نہایت بُرا گزرا۔
جس پر سپرجن صاحب نے اسے بلا کر کہا:
’’اگر اوپر جاتے وقت تمہاری وہ حالت ہوتی جو نیچے آتے وقت تھی تو نیچے آتے وقت تمہاری وہ حالت ہوتی جو اوپر جاتے وقت تھی۔‘‘
۔۔۔

بائبل مقدس میں سے خاکسار لوگوں کی مثالیں

۱۔ موسیٰ
خروج ۳۲: ۹۔ ۱۴۔
’’اور خُداوند نے موسیٰ سے کہا مَیں اِس قُوم کو دیکھتا ہُوں کہ یہ گردن کش قوم ہے۔ اِسلئے تُو مُجھے اب چھوڑ دے کہ میرا غضب اُن پر بھڑکے اور مَیں اُن کو بھسم کردُوں اور مَیں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ تب موسیٰ نے خُداوند اپنے خُدا کے آگے سمنت کر کے کہا، اَے خُداوند کیوں تیرا غضب اپنے لوگوں پر بھڑکتا ہے جن کو تُو قُوتِ عظیم اور دستِ قوی سے مُلکِ مصِر سے نکال کر لایا ہے؟ مصِر لوگ یہ کیوں کہنے پائیں کہ وہ اُن کو بُرائی کے لئے نکال لے گیا تاکہ اُن کو پہاڑوں میں مار ڈالے اور اُن کو رُوی زمین پر سے فنا کر دے؟ سو تُو اپنے قہر و غضب سے باز رہ اور اپنے لوگوں سے اِس بُرائی کرنے کے خیال کو چھوڑ دے۔ تُو اپنے بندوں ابرہام اور اِضحاق اور یعقوب کو یاد کر جن سے تُو نے اپنی ہی قسم کھا کر یہ کہا تھا کہ مَیں تُمہاری نسل کو آسمان کے تاروں کی مانند بڑھاؤں گا اور یہ سارا مُلک جس کا مَیں نے ذکر کیا ہے تُمہاری نسل کو بخشوں گا کہ وہ سدا اُس کے مالک رہیں۔ تب خُداوند نے اپنی بُرائی کے خیال کو چھوڑ دیا جو اُس نے کہا تھا کہ اپنے لوگوں سے کرے گا۔‘‘

گنتی ۱۲: ۳۔
’’اور موسیٰ تو روئے زمین کے سب آدمیوں سے زیادہ حلیم تھا۔‘‘
۔۔۔
۲۔ یوسف
۔۔۔
۳۔ حنہ
۔۔۔
۴۔ روت
۔۔۔
۵۔ سلیمان بادشاہ
(اُس نے خُدا سے دولت کی بجائے حکمت مانگی)
۔۔۔
۶۔ یسعیاہ نبی
(۶: ۵۔ ۷)
۔۔۔
۷۔ مقدسہ مریم
(لوقا ۱: ۳۵۔ ۳۸)
۔۔۔
۸۔ محصول لینے والا
فریسی اور محصول لینے والا، یہ دو کردار ہماری مرکزی آیت کی سب سے عمدہ تصویر پیش کرتے ہیں۔
لوقا ۱۸: ۹۔ ۱۴۔
’’دو شَخص ہَیکل میں دُعا کرنے گئے۔ ایک فرِیسی، دُوسرا محصُول لینے والا۔ فرِیسی کھڑا ہو کر اپنے جی میں یُوں دُعا کرنے لگا کہ، اَے خُدا! مَیں تیرا شُکر ادا کرتا ہُوں کہ باقی آدمِیوں کی طرح ظالِم، بے اِنصاف، زِناکار یا اِس محصُول لینے والے کی مانِند نہیں ہُوں۔ مَیں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دہ یکی دیتا ہُوں۔ لیکِن محصُول لینے والے نے دُور کھڑے ہو کر اِتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اُٹھائے بلکہ چھاتی پِیٹ پِیٹ کر کہا، ’’اَے خُدا! مُجھ گُنہگار پر رحم کر۔‘‘ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ شَخص دُوسرے کی نِسبت راستباز ٹھہر کر اپنے گھر گیا، کِیُونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔ پھِر لوگ اپنے چھوٹے بچّوں کو بھی اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چھُوئے اور شاگِردوں نے دیکھ کر اُن کو جھِڑکا۔ مگر یِسُوع نے بچّوں کو اپنے پاس بُلایا اور کہا، ’’بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہِیں منع نہ کرو کِیُونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قُبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہوگا۔‘‘
۹۔ پطرس
۔۔۔
۱۰۔ پولس رسول
۔۔۔
۱۱۔ خداوند یسوع مسیح
(چار اہم باتیں)ِ
ابھی ہم اپنے پیغام کے آخری حصے پر ہیں ۔ خُداوند یسوعؔ کی زندگی میں ہمیں خاکساری کی چار اُتم مثالیں نظر آتی ہیں۔
  1. اُس کا آسمان کو چھوڑ کر زمین پر آنا۔
    فلپیوں ۲: ۵۔ ۸۔
    ’’وَیسا ہی مِزاج رکھّو جَیسا مسِیح یِسُوع کا تھا۔ اُس نے اگرچہ خُدا کی صُورت پر تھا، خُدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چِیز نہ سَمَجھا۔ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دِیا اور خادِم کی صُورت اِختیّار کی اور اِنسانوں کے مُشابہ ہوگیا۔ اور اِنسانی شکل میں ظاہِر ہوکر اپنے آپ کو پَس کر دِیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ مَوت بلکہ صلِیبی مَوت گوارا کی۔ اسی واسطے خُدا نے بھی اُسے بہُت سر بُلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلٰی ہے۔ تاکہ یِسُوع کے نام پر ہر ایک گھُٹنا ٹِکے، خواہ آسمانِیوں کا ہو خواہ زمِینیوں کا، خواہ اُن کا جو زمِین کے نِیچے ہیں۔ اور خُدا باپ کے جلال کے لِئے ہر ایک زبان اِقرار کرے کہ یِسُوع مسِیح خُداوند ہے۔‘‘

  2. غریبوں، کوڑھیوں اور ٹھکرائے ہوؤں کے ساتھ بیٹھنا اور کھانا۔ (شمعون، زکائی)
    خاکساری کے حوالے سے یسوع کا ایک اہم اصول:
    لوقا ۱۴: ۸۔ ۱۰۔
    ’’جب کوئی تجھے شادی میں بلائے تو صدر جگہ پر نہ بیٹھ کہ شاید اس نے کسی تجھ سے بھی زیادہ عزت دار کو بلایا ہو اور جس نے تجھے اور اسے دونوں کو بلایا ہے آکر تجھ سے کہے کہ اس کو جگہ دے، پھر تجھے شرمندہ ہو کر سب سے نیچے بیٹھنا پڑے۔ بلکہ جب تو بلایا جائے تو سب سے نیچی جگہ جا بیٹھ تاکہ جب تیرا بلانے والا آئے تو تجھ سے کہے، اے دوست! آگے بڑھ کر بیٹھ! تب ان سب کی نظر میں جو تیرے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے ہیں، تیری عزت ہو گی۔
    کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کیا جائے گا۔‘‘

  3. اپنے شاگردوں کے پاؤں دھونا۔
    (سب کے پاؤں دھونا اصل خاکساری نہیں تھی، بلکہ یہوداہ اسکریوتی کے پاؤں دھونا اصل خاکساری تھی)۔
    سب کا خادم بننا۔

  4. صلیب پر لعنتی موت مرنا۔
    (اجر: جلال کے ساتھ زندہ کیا جانا)۔
خداوند آپ سب کو آج کے کلام کے وسیلہ سے برکت بخشے ۔ آمین۔
✪✪✪
مسیح میں آپکا خیر اندیش
ریورنڈ اسٹیفن رضاؔ
۔۔۔
واٹس ایپ
+92-333-8684-282
(Message only)
✪✪✪