۱۳۔ بائبل مقدس کی منفرد تعلیم

مَیں سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری اِس گفتگو کا صرف حاصلِ کلام ہی نہیں بلکہ سب سے زیادہ بابرکت حصہ بھی ہے۔

(۱) خُدا نے اپنی ذات کو یسوعؔ مسیح میں ظاہر کیا۔
یوحنا ۱۷: ۳۔ اور ہمیشہ کی زِندگی یہ ہے کہ وہ تُجھ خُدایِ واحِد اور برحق کو اور یِسُوع مسِیح کو جِسے تُونے بھیجا ہے جائیں۔
رومیوں ۶: ۲۳۔ کِیُونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
۱۔ کرنتھیوں ۱: ۹۔ خُدا سَچّا ہے جِس نے تُمہیں اپنے بَیٹے ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کی شِراکت کے لِئے بُلایا ہے۔
عبرانیوں ۱: ۱۔ ۸۔ گلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح نبِیوں کی معرفت کلام کر کے۔اِس زمانہ کے آخِر میں ہم سے بَیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چِیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جِس کے وسِیلہ سے اُس نے عالم بھی پَیدا کِئے۔وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہوکر سب چِیزوں کو اپنی قُدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے۔ وہ گُناہوں کو دھو کر عالمِ بالا پر کِبریا کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔اور فرِشتوں سے اِسی قدر بُزُرگ ہو گیا جِس قدر اُس نے مِیراث میں اُن سے افضل نام پایا۔کِیُونکہ فرِشتوں میں سے اُس نے کب کِسی سے کہا کہ تُو میرا بَیٹا ہے۔ آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا؟ اور پھِر یہ کہ مَیں اُس کا باپ ہُوں گا اور وہ میرا بَیٹا ہوگا؟اور جب پہلوٹھے کو دُنیا میں پھِر لاتا ہے تو کہتا ہے کہ خُدا کے سب فرِشتے اُسے سِجدہ کریں۔اور فرِشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ وہ اپنے فرِشتوں کو ہوائیں اور اپنے خادِموں کو آگ کے شَعلے بناتا ہے۔مگر بَیٹے کی بابت کہتا ہے کہ اَے خُدا تیرا تخت ابدُالآباد رہے گا اور تیری بادشاہی کا عصا راستی کا عصا ہے۔
خود یسوعؔ نے اپنی زبانِ مبارک سے یہ فرمایا:
متی ۱۱: ۲۷۔ میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سونپا گیا اور کوئی بَیٹے کو نہِیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہِیں جانتا سِوا بَیٹے کے اور اُس کے جِس پر بَیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔
(۲) خُدا ہمارا باپ ہے۔ بائبل مقدس میں عہدِ جدید یعنی نیا عہد نامہ خُدا کے ساتھ ہمارے ایک شخصی اور خاندانی تعلق کی تصویر پیش کرتا ہے جو کہ سراسر ایک روحانی تصویر ہے جسے روحانی معنوں میں اور روح القدس کی توفیق کے ذریعے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ اور یہ وہ استحقاق ہے جو یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے ہمیں حاصل ہُوا اور اِس کی بڑی بات یہ ہے کہ یہ فضل پرانے عہد نامے کی بڑی بڑی ہستیوں کو حاصل نہیں ہُوا مگر اُسی خُدا کے آسمانی، روحانی و عرفانی بیٹے یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے ہمیں بھی یہ حق حاصل ہُوا جو اب تمام ایمانداروں کی حقیقی میراث ہے۔ خُدا کے بیٹے بیٹیاں کہلانا کسی انسان کی من گھڑت یا بنی بنائی تعلیم نہیں بلکہ یہ بائبل مقدس کی تعلیم ہے جس کی بنا پر ہم خُدا کو اپنا باپ اور یسوعؔ کو خُدا کا بیٹا کہتے اور سمجھتے ہیں۔
یوحنا ۱: ۱۲۔ لیکِن جِتنوں نے اُسے (یسوعؔ کو ) قُبُول کِیا اُس نے اُنہِیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہِیں جو اُس کے نام پر اِیِمان لاتے ہیں۔
متی ۶: ۹۔ پَس تُم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے۔ تیرا نام پاک مانا جائے۔
لوقا ۶: ۳۵۔ ۳۶۔ تُم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور بھلا کرو اور بغیر نا اُمید ہوئے قرض دو تو تمہارا اجر بڑا ہوگا اور تُم خدا تعالیٰ کے بیٹے ٹھہرو گے ۔
رومیوں ۸: ۱۶۔ رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔
۲۔ کرنتھیوں ۶: ۱۶ ، ۱۸۔ مَیں اُن کا خُدا ہوں گا اور وہ میری اُمت ہوں گے۔۔۔ اور تمہارا باپ ہوں گا اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہو گے۔ یہ خداوند قادرِ مطلق کا قول ہے۔
افسیوں ۴: ۴۔ ۶ ۔ اور سب کا خُدا اور باپ ایک ہی ہے جو سب کے اوپر اور سب کے درمیان اور سب کے اندر ہے۔
۱۔ یوحنا ۳: ۱۔ دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی ہے کہ ہم خُدا کے فرزند کہلائے اور ہم ہیں بھی۔