باب دہم
فکر نہ کریں ، آپ کی شادی ہو کر رہے گی!
باب دہم
فکر نہ کریں ، آپ کی شادی ہو کر رہے گی!ہماری یوتھ آج بہت سے ایسے گوناگوں مسائل میں گھری ہوئی ہے جن کی وجہ سے آج اس کی یہ حالت ہے۔ میں نے آج تک یوتھ کے جو مسائل شمار کئے ہیں وہ دس کے لگ بھگ ہیں جن پر خدا نے چاہا تو کبھی دوبارہ تفصیل سے بات کرونگا مگر اس وقت صرف ’’شادی کی فکر‘‘ پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
یہ ساری جھوٹی محبت کی داستانیں اور دلخراش کہانیاں اس لئے تو سنتے اور دیکھتے ہیں کیونکہ ہماری یوتھ ، نوجوان لڑکیاں اور لڑکے ، وقت سے پہلے اپنی اپنی شادی کی فکر کے قیدی بن چکے ہیں۔ ٹین ایج سے بھی پہلے یعنی بچپن ہی میں آپ ان کے معصوم لبوں سے شادی جیسے بالغ لفظ کی تکرار سننے لگیں گے۔ اس قبل ازوقت بلوغت کی وجہ یہی تیز رفتار میڈ یا اور ٹی وی فلمیں ہیں جو اینٹوں کے بھٹے کی طرح کچی کچی اینٹوں کو پکا پکا کر بیکار کر رہے ہیں۔ بچپن ہی سے بچے اپنے معصومانہ کھیل چھوڑ کر اس سنجیدہ قدم کو محض ایک کھیل کی طرح کھیلنے میں لگ جاتے ہیں اور ٹین ایج یا اس سے تھوڑا اور پر نکلتے ہی ساری بندشوں سے آزاد ہو جانا اور جلد سےجلد شادی کرانا چاہتے ہیں۔
یہ سب کیا دھرا اسی مسئلے کی وجہ سے ہے۔ یہ موبائل فون کی کالیں ، ایس اہم ایس ، ڈیٹنگ، تا نکا جھانکی اور تاڑا تاڑی ، یہ سب کیا ہے؟ گھر کے گھر محفوظ نہیں۔ حتی کہ اب تو چرچ بھی محفوظ نہیں۔ عبادت کے دوران بھی لوگوں کی دعا میں بند آنکھوں کا کئی لوگ ناجائز فائدہ اٹھا جاتے ہیں۔ شہوت آمیز فلمیں اور ڈرامے دیکھ دیکھ کر آنکھیں اس قدر رہوس سے بھر چکی ہیں کہ جگہ، وقت اور مناسب غیر مناسب کی تمیز کئے بغیر اپنی تسکین کی تلاش میں گھومتی اور سر سے لے کر پیر تک پورا طواف کر کے دم لیتی ہے۔ نوجوان لڑکیاں اور لڑکے ، اپنے اپنے لئے دلہن اور دلہا تلاش کرتے نظر آتے ہیں مگر یہ ہوس کی ماری خواہش شادی کے بعد بھی تھمنے کا نام نہیں لیتی اور پھر اپنے شوہر یا بیوی سے بے وفائی کرتے ہیں۔
نوجوان مرد حضرات اپنے لئے خوبصورت ترین دلہن اور نوجوان خواتین اپنے لئے خوبصورت اور موزوں ترین دلہا کی از خود تلاش کی راہ پر جب روانہ ہوتے ہیں تو زیادہ تر غلط رستوں کا چناؤ کر بیٹھتے ہیں اور پھر یہ ہوتا ہے کہ غلطی کا احساس ہونے پر ، پچھتا نے کے بجائے کسی نئی سمت اور نئے شخص کی تلاش شروع ہوجاتی ہے ۔ چونکہ عمر اور تجربہ کافی نہیں ہوتا اسلئے اس گناہ کے تجربہ کار لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر رہ جاتے ہیں اور بعض اوقات ایسی سنگین غلطیوں کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں کہ جن کا بعد میں ازالہ کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔
اپنی اپنی شادی کی فکر کرنے والے نوجوان مسیحی بہن بھائیوں کو میں خداوند میں یہ نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ اول ، اگر آپ کے ماں باپ خدا کے فضل سے حیات ہیں تو آپ کو اپنے طور پر شادی کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کے لئے یہ بڑا فیصلہ کوئی تجربہ کار اور عمر رسیدہ شخص زیادہ بہتر کر سکتا ہے اور وہ آپ کے ماں باپ سے بہتر کوئی نہیں ہو سکتا۔ اور پھر وہ بعد کے تمام جائز معاملات کے بھی ذمہ دار ہونگے۔دوم ، ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے! اگر حالات اجازت دیں تو بہنیں بیٹیاں کم از کم بیس سے بائیس سال اور بھائی بیٹے کم از کم بیس سے پچیس سال تک شادی کا نام نہ لیں۔ بلکہ میں تو کہوں گا کہ پچیس سال کی عمر تک کسی ایسی سرگرمی میں مصروف ہی نہ ہوں جیسے کہ دوستی یا عشق معشوقی۔ اپنے آپ کو سختی کے ساتھ منظم کریں اور خود کو سمجھائیں کہ ان تمام معاملات کے پیچھے کر کے پہلے اپنی تعلیم مکمل کریں۔ ایک اچھا کیرئیر چنیں۔ پوری محنت اور لگن کے ساتھ اس کیرئیر کو حاصل کریں۔ ایک مرتبہ کیرئیر حاصل کرلیں گے تو یہ دنیا ساری آپ کے قدموں میں ہوگی۔ وہی لوگ جن کے پیچھے آج آپ پھرتے ہیں وہ کل آپ کے آگے پیچھے پھریں گے۔
تعلیم کے ساتھ ساتھ اگر ہوسکے تو کوئی فنی تعلیم جیسے کمپیوٹر کورس، انگلش لینگوئج کورس ، موسیقی کا فن یا کوئی اور مہارت ضرور سیکھیں تا کہ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہنر مند بھی ہوتے جائیں۔ تعلیم کے ساتھ سا تھ اپنی اپنی کلیسیاء کا بھرپور رکن بنیں۔ کوائر ، یوتھ اور دیگر کلیسیائی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اپنی تعلیم کے وسیلہ سے خدا کی خدمت کریں۔ تعلیم ِ بالغاں یا سنڈ ے اسکول منسٹری وغیرہ میں حصہ لیں اور سب سے ضروری بات یہ کہ اپنی شادی کے معاملہ کو اپنے خدا اور والدین کے ہاتھ میں دے کر اس فکر سے آزاد زندگی گزاریں تو آپ نہ صرف زیادہ بہتر اور ہلکا محسوس کریں گے بلکہ زیادہ یکسوئی کے ساتھ اپنی تعلیم اور کام پر توجہ دے سکیں گے۔ بلکہ اپنے خاندان اور کلیسیاء میں بہت سے دیگر تعمیری انجام دے سکتے ہیں۔
اگرآپ تعلیم میں نہیں بلکہ کوئی جاب کرتے ہیں تو پوری توجہ کے ساتھ اپنے کام میں دھیان دیں۔ سیدھا گھر سے جاب پر اور جاب سے سیدھا گھر پر پہنچیں۔ گھر کے کاموں میں مدد کریں۔ وقت میسر ہو تو پارٹ ٹائم تعلیم حاصل کریں۔ دوسروں کو پڑھائیں ۔ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو وقت دیں۔ اپنا ایک ٹائم ٹیبل سیٹ کریں اور ایک منظم اور مفید نوجوان بن کر ابھریں۔ فضول سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ پیچھا چھڑائیں اور بائبل مقدس کے مطالعہ اور دعا کے طرف راغب ہوں۔ جلد ہی پورے خاندان ، علاقے اور کلیسیاء میں آپ کی عزت و مقام میں اضافہ ہوگا۔
میں اس بات کو بخوبی جانتا ہوں کہ کسی کی سوچ کو تبدیل کرنا، دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایک شخص اپنی بگڑی ہوئی زندگی کو توبہ کرکے منظم کرے تو یہ مردہ زندہ کردینے کے مترادف ہوتا ہےکیونکہ ایک شخص ناکام زندگی سے کامیاب زندگی کا آغاز کرکے ایک نئی زندگی شروع کرتا ہے۔ مگر یہ تبدیلی کسی لٹریچر، تقریر ، واعظ، اجتماع کے وسیلہ سے تب تک نہیں آ سکتی جب تک کوئی شخص اندر سے اپنی غلطیوں کی نشاندہی کرکے انھیں ترک کرنے اور ان کی جگہ اچھی اچھی باتوں کو اپنا نے کے کوشش نہ کرے۔ یعنی یہ بتدیلی آپ ہی لا سکتے ہیں۔
میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ اگر آپ ویلنٹائنز ڈے کی اس نام نہاد اور جھوٹی محبت کے ہاتھوں مجبور ہیں، اور اوپر میں نے جن جن قباحتوں اور خباثتوں کا ذکر کیا ہے ان کو چھوڑنا اور ترک کرنا چاہتے ہیں تو یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔ ایسی تمام دوستیوں سے قطع تعلق کرلیں ۔ اپنے دوستوں کو بھی بتا دیں کہ اب میں مزید ان کاموں میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔ میں پہلے ایک اچھا کیرئیر اپنانا چاہتا ہوں۔ رفتہ رفتہ ان تمام چیزوں سے دور ہوتے جائیں جو آپ کی سوچ کو متاثر کرکے دوبارہ اس طرف راغب کر سکتی ہیں۔
تاہم مَیں یہ باتیں سب پر لاگو نہیں کرتا۔ آپ اپنے اپنے حالات اور واقعات کے مطابق اپنے آپ کو مسیحی ایمان اور پاکیزگی میں منظم کریں۔ میرے دل کی یہ ایک تڑپتی ہوئی خواہش ہے کہ ہماری مسیحی قوم ایک الگ تھلگ قوم نظر آئے۔ تعلیم کے میدان میں ہماری مسیحی قوم کے شرح سوفیصد کے ہو یعنی ہماری ساری نوجوان نسل تعلیم یافتہ ہو۔ ہمارے علاقے ، گھر اور زندگیاں دنیوی غلاظتوں اور گنا ہ کے داغ دھبوں سے پاک صاف ہوں۔ یہ اس وقت ہی گا جب ہماری یوتھ پاک چال چلن اپنائے گی۔ ہماری یوتھ کا ہر جوان اور نوجوان دنیا کی تمام جھوٹی رسموں اور طریقوں کو بائیکاٹ کرکے خدا کے خوف اور کلام کے مطابق زندگی بسر کرے گا تو اس سے بڑا انقلاب کوئی نہیں ہو سکتا۔ اور یہ انقلاب آپ لا سکتے ہیں، صرف آپ!
باب گیارہواں
Valentine’s Day پر کیا کیا جائے؟
باب گیارہواں
Valentine’s Day پر کیا کیا جائے؟کچھ نہیں۔ بس نارمل دن کی طرح اپنی مصروفیات جاری رکھیں۔ نارمل طریقے سے ڈریسنگ کریں۔ آپ کے اردگرد کے لوگ ۱۴ فروری سے پہلے ہی تیاریوں میں لگ چکے ہونگے مگر آپ کو اس سے کیا؟ آپ نے اگر فیصلہ کر لیا ہے تو آپ کو اسے اپنے ذہن میں بھی لانے کی ضرورت نہیں۔ دوست احباب سے ملیں تو انھیں محسوس تک نہ ہونے دیں کہ آپ کو اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ اس طرح وہ زیادہ کریدنے کی کوشش کریں گے بلکہ نارمل طریقے سے ان کی باتیں سنیں مگر اس دن کی مناسبت سے کسی خصوصی سرگرمی میں شامل نہ ہوں۔ کوئی بھی عذر اور جائز بہانہ کر کے نکلنے اور جان چھڑانے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کو ممکن لگے تو دوسروں کو دلیری کے ساتھ بتائیں کہ آپ میں تبدیلی آ چکی ہے اور انھیں بھی اپنی اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ تاہم فضول قسم کی طویل بحث میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہو سکے تو یہ کتاب ان تک پہنچائیں۔ تاہم ضروری نہیں کہ خدا کا وہ فضل جو آپ پر ہوا ہے وہ ان پر بھی ہو جس نے آپ کو کئی قسم کی تباہیوں سے بچا رکھا ہے۔ مگر آپ ان کواپنی شخصی دعاؤں میں یاد رکھیں کہ خدا ان پر بھی اپنے رحم و فضل کو جاری کرے اور میرا ایمان ہے کہ ایک دن آپ کی یہ دعائیں ضرور پوری ہونگی اور کوششیں رنگ لائیں گی!
ممکن ہو تو اس دن صبح صبح خدا کےکلام کا مطالعہ اور دعا کی جائے۔ اور خدا کے ساتھ اپنی محبت کا عہد پکا کر کے اپنا آپ اور خاص طور پر اپنا دل اس کے سپرد کر دیں۔ ابلیس کے حیلوں حربوں پر کڑی نظر رکھیں اور ہر بات کو پرکھیں۔ خبردار رہیں کہ وہ کسی بھی طرح سے آپ پر غالب آنے نہ پائے بلکہ آپ اس پر غالب آئیں۔ ایسے تمام گانوں، فلموں ، ڈراموں اوردوستوں سے پرہیز کریں جو آپ کو اس طرح دوبارہ مائل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ نیکی ، پاکیزگی اور خدا کے خوف میں زندگی گزارنا اس دنیا کے اندر کانٹوں پر چلنے کے مترادف ہے یعنی بہت مشکل ہے۔ خدا کی راہ پر چلنے اور اس کی خدمت انجام دینے کے لئے آپ کو خود کو انتہائی محنت اور احتیاط کے ساتھ سنبھالنا پڑے گا مگر فکر نہ کریں کیونکہ آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہے۔ اس نے اپنا روح القدس ہمیں دیا ہے جو ہر قدم پر ہماری رہنمائی کرتا ہے اسلئے ہر وقت خدا کے خوف میں رہیں اور پاک و بے عیب زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قدم پر سہارے یا رہنمائی کی ضرورت ہو تو اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں یا کلیسیا کے پاسٹر یا پھر کسی دوسرے مضبوط مسیحی ایماندار بہن یا بھائی سے مشورہ کریں۔ نہیں تو مجھ حقیر سے رابطہ کر لیجئے گا!
خاص بات!اس دن جہاں دنیا بھر کے لوگ ہوس سے بھرے انڈین یا انگریزی گانے سننے اور گانے یا گنگنانےمیں مشغول ہو نگے وہاں آپ مندرجہ ذیل مسیحی گیت گا سکتے ہیں:
- دل میرا لے لے پیارے یسوع اس کو تو نے بنایا ہے (سیالکوٹ کنونشن گیتوں کی کتاب کا ایک گیت)
- تیرا میرا پیار ہے کتنا سہانا دنیا کا نور تو مَیں ہوں پروانہ (جناب ارنسٹ مل صاحب کا گایا ہوا ایک خوبصورت گیت)
- جوان بھلا کس طرح صاف رکھے گا اپنا راہ (زبور ۱۱۹)
- رب خداوند بادشاہ ہے او جلال دا بادشاہ ہے (زبور ۲۴)
- یادیں جب ستائیں یسوع کو یاد کرنا (جناب ارنسٹ مل کی مشہور مسیحی غزل)
- تیرے دل کے در پر یسوع کھٹکھٹاتا (سیالکوٹ کنونشن گیتوں کی کتاب میں سے ایک گیت)
- بنے رہو تم بنے رہو، یسوع میں بنے رہو (جناب ارنسٹ مل صاحب کا ایک اور دلنشین گیت)
- جوانی کے دنوں میں جو خدا کو یاد کرتے ہیں (سیالکوٹ کنونشن گیتوں کی کتاب کا ایک گیت)