باب ہشتم
کس سے محبت رکھیں؟

اوپر کے حصے میں، مَیں مختصراً عرض کر چکا ہوں کہ آپ کو سب سے پہلی اور اولین محبت خدا سے، دوسری اپنے والدین، میاں یا بیوی اور بہن بھائیوں سے نیز تیسرے درجے پر اپنے پڑوسیوں ، عزیز و اقارب اور دوستوں سے پاکیزہ محبت رکھنی چاہئے۔ مگر اس کے علاوہ دو باتوں پر مَیں خاص تفصیل سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ آپ محبت رکھیں:

اول، اپنے منجی خداوند یسوع مسیح سے:

ہمارا حقیقی محبوب یسوع ؔہے، یسوع ؔہے اور صرف یسوع ؔہے۔ ہمارے دل، جان، طاقت اور عقل کا وہ واحد مالک ہے اور ہمارے دل پر اس کا راج بلاشرکت غیرے ہونا چاہئے۔ مسئلہ ہی تو یہی ہے کہ چونکہ ہمارے دل میں اس کی محبت پوری طرح سے نہیں سما پاتی اور جگہ خالی رہنے کی وجہ سے دوسری قسم کی جھوٹی محبتوں کے لئے دروازہ کھلا رہتا ہے۔ یہ دل ہمارا یسوع کے لئے بنا ہے نہ کہ کسی اور کے لئے۔ مگر ہم ٹھہرے انتہائی درجے کے دل پھینک! جہاں دل مچلا وہیں نکال کے رکھ دیا بلکہ بعض لوگ تو ہتھیلی پر لئے گھومتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ ’’ یہ دِل آپ کا۔۔۔ قیمت صرف ایک مسکراہٹ!‘‘۔ ہمارا محبوبِ حقیقی ہمارا مالک یسوعؔ مسیح ہے اور ہمیں اپنی زندگی میں سب سے پہلا اور اولین درجہ اُسے دینا چاہئے کیونکہ وہ نہ صرف ہمارا خالق و مالک ہے بلکہ وہ ہمارا نجات دہندہ بھی ہے اور ہمیں یہ بات بھی کبھی نہیں بھولنی چاہئے کہ اس نے ہم سے ایسی بے لوث محبت رکھی کہ اپنی جان ہماری خاطر صلیب پر قربان کر دی۔ جس طرح اس نے آسمان پر اٹھائے جانے سے قبل پطر س ؔسے کہا تھا ’’کیا تو مجھے عزیز رکھتا ہے؟ یعنی کیا تو مجھ سے محبت رکھتا ہے؟‘‘ اسی طرح وہ آج ہم سے بھی یہی سوال کرتا ہے کہ ’’اے میری بیٹے ، اے میری بیٹی کیا تو مجھ سے محبت رکھتا یا رکھتی ہے؟‘‘ یاد رکھیں کہ مسیح سے محبت کا اقرار کرنے والے کسی اَور کی محبت میں گرفتار نہیں ہو سکتے۔ آپ یسوع کے ساتھ اقرارِ محبت کرنے کے بعد شیطان کے ساتھ فلرٹ نہیں کرسکتے۔

ہم مسیح سے محبت اسلئے کریں کیونکہ ہم نے اس سے محبت نہیں کی بلکہ پہلے اس نے ہم سے محبت کا اظہار کیا ہے۔ بائبل مقدس میں لکھا ہے کہ

’’ہم اس لئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اس نے ہم سے محبت رکھی ۔۔۔‘‘ (۱۔ یوحنا ۴: ۱۹)۔ پھر یسوع نے خود یہ کہا تھا کہ ’’اس سے زیادہ محبت کوئی نہیں دکھاتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے‘‘ (یوحنا ۱۵: ۱۳)۔

وہ میرا اور آپ کا نجات دہندہ ہے۔ اس نے آپ کے لئے اپنی قیمتی جان کا فدیہ دیا ہے۔ وہ آپ کو ایسی محبت دے سکتا ہے جو کوئی اَور نہیں دے سکتا۔ کسی دوسرے انسان نے آپ کے لئے کیا کِیا ہے؟ ’’میں تمہارے لئے جان بھی دے سکتا ہوں!‘‘ یہ دعویٰ اب اقرار نہیں بلکہ بے کار ہو چکا ہے کیونکہ جھوٹا وعدہ ہے۔ مگر یسوع کی محبت سچی اور ابدی ہے کیونکہ اس نے اپنی جان کر اسے ثابت کردکھایا ہے۔ وہ آپ سے کبھی بے وفائی نہیں کرے گا بلکہ پاک الہٰی محبت کو سمجھنے اور نبھانے میں مدد فرمائے گا۔ مگر فقط آپ کو کرنا یہ ہے کہ ہر قسم کی جھوٹی محبت سے توبہ کر کے یسوع کو اپنے دل کا محبوب بنانا ہے یعنی اپنا سارا دل یسوعؔ کو دے کر یہ کہنا ہے کہ ’’اے یسوعؔ میں دنیا کی تمام جھوٹی محبت و ہوس سے کنارہ اور توبہ کرتا ہوں۔ مَیں نے آج سے پہلے جتنا وقت اور وسائل ضائع کئے ہیں مجھے معاف فرما۔ آج سے مَیں اپنا تجھ واقعی تجھے دیتا ہوں۔ میرے دل کا تحفہ قبول فرما۔ یہ جس حال میں بھی ہے اسے قبول کر لے اور اسے اپنے پاک پوتر خون سے دھو کر پاک کر اور اسے اپنے لائق بنا لے ۔ میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں۔ آمین!‘‘

آپ کو اچھی یاد ہوگا کہ ایک دفعہ یسوعؔ ہیکل میں گیا تو وہاں خرید و فروخت ہو رہی تھی اور مختلف قسم کے سوداگر وہاں اپنا اپنا کاروبار کر رہے اور ہیکل کو ناپاک کر رہے تھے ۔ یسوعؔ جو غیور خدا ہے اُسے غیر ت آئی اور اس نے رسیوں کا ایک کوڑا بنا کر سب کو وہاں سے باہر کر دیا ۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آج سے پہلے یا آج بھی آپ کے دل کی ہیکل میں یسوعؔ کے علاوہ کسی اَور کی محبت بسی ہوئی تھی جس نے آپ کے دل سمیت پورے وجود کو داغ دار کر ڈالا ہے تو آج ہی اس محبت کو اپنے دل سے کھرچ کر نکالیں یا پھر یسوعؔ کو موقع دیں کہ وہ اس جھوٹی محبت کی تمام بدروحوں ، تاثیروں ، شخصیتوں اور سوداگروں کو کوڑے مار مار کر باہر نکال دے اور پھر بلند آواز سے یہ بھی پکارے کہ ’’یہ اب سے میرا گھر ہوگا اور میں اس کا محبوب اور بادشاہ ہوں۔ میرا گھر دعا کا گھر ہوگا!‘‘ ہالیلویاہ!!!

یسوع کی ذاتِ مبارکہ سے متعلق ایک خاص بات میں آپ کے گوش گزار کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتا ہوں کہ شاید آپ یا دوسرے دوست یہ خیال کریں کہ اس دنیا میں رہتے ہوئے نام نہاد محبت اور عشق معشوقی کے بغیر زندگی گزارنا ممکن ہی نہیں تو میرے عزیز یسوعؔ کی مثال سے بہترین مثال میں آپ کو نہیں دے سکتا۔ یسوع کو دیکھئے۔ وہ کامل انسان تھا۔ اس نے بھی اپنی جوانی بلکہ عنفوانِ شباب کے بہترین ایّام اسی دنیا میں رہ کر گزارے تھے۔ اس کے زمانے کے اعتبار سے بھی دنیا جدید اور ماڈرن ہی تھی۔ سب کچھ اس کے گرد بھی موجود تھا مگر اس نے اس دنیا کی جھوٹی محبتوں کے پھندوں سے اپنے دامن کو بچائے رکھا۔ یہ اس نے کیسے کیا؟ اس نے دنیا میں آنے کے مقصد اور اپنے مشن کو ہمیشہ مدِ نظر رکھا ۔ اس نے اپنے آپ کو اس دنیامیں الجھنے نہ دیا۔ مریم ؔمگدلینی کی صورت میں اس کے سامنے ایک فاحشہ عورت بھی آئی مگر اس نے اپنی ذات پر کوئی داغ لگنے نہ دیا بلکہ خود اسے بدل کے رکھ دیا! کیا آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں؟ جی ہاں، بالکل کر سکتے ہیں! نیز اس کے شاگردوں کی زندگی میں بھی آپ کو ایسی کوئی بات یا عیب نہیں ملے گا جو کہ واقعی میرے اور آپ جیسے انسان تھے مگر وہ بھی یسوع ؔجیسے بن گئے تھے کیونکہ اس کے ساتھ رہتے تھے۔
دوم، بائبل مقدس سے:

اگر مسیح کی محبت آپ کے دل میں زندہ، تابندہ اور درخشندہ ہے تو آپ اپنے محبوب یسوع المسیح کی ذات کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ سب چیزوں سے بھی محبت رکھیں گے خاص طور پر اس کے کلام کے ساتھ ۔ یسوع نے کہا تھا کہ ’’ اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر بھی عمل کرو گے‘‘ (یوحنا ۱۴: ۵۱)۔ یسوع کے حکم اس کے کلام یعنی بائبل مقدس میں لکھے ہیں۔ جو لوگ یسو ع سے پیار کرتے ہیں وہ اس کے کلام سے بھی پیار کرتے ہیں۔ آج میں نوجوانوں میں یسوعؔ اور بائبل سے محبت میں بڑی سردمہری دیکھتا ہوں۔ یسوعؔ سے محبت نہ ہونے کی وجہ سے ہماری مسیحی یوتھ چرچ، عبادت ، دعا، پرستش اور بائبل کا مطالعہ کرنے سے باغی ہے۔

ایک المیہ:

آج المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی روحانی مسیحی ترقی کے معیار بڑی تیزی سے کھو رہے ہیں یا یوں کہنا چاہئے کہ انھیں مسخ اور تبدیل کر رہے ہیں۔ آج کے نوجوان کے ہاتھ میں بائبل کی جگہ موبائل فون ہے۔ یہ کہنا بڑی شرم کی بات ہے مگر کیا کریں یہی حقیقت ہے۔ جن ہاتھوں، آنکھوں اور زبانوں کو بائبل پکڑنی، کھولنی اور پڑھنی چاہئے تھی ان کا لگاؤ آج موبائل پر دن رات ملے جلے ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس (آج کل reels) پڑھنے ، دیکھنے اور فوراً آگے شئیر کرنے میں ہے۔ صبح ہوتے ہی گڈ مارننگ کے میسیج موصول کرنے اور بھیجنے میں آپ جتنا وقت لگاتے ہیں اگر اتنا وقت ہی بائبل پڑھنے میں لگائیں تو دن کا آغاز زیادہ بہتر ہو سکتا ہے۔ مجھے بتائیے کہ آپ چوبیس گھنٹوں میں بائبل زیادہ دیر پڑھتے ہیں یا موبائل کا استعمال زیادہ کرتے ہیں؟ میری آپ کے لئے ایک نیک صلاح یہ ہے کہ خدا کے واسطے، ۲۴ گھنٹوں میں بائبل کا باقاعدہ مطالعہ کرنے کی عادت بنائیں اور جس وقت آپ بائبل کا مطالعہ کریں اس دوران اپنا موبائل فون آف کر دیں تاکہ یکسوئی کے ساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ اور دعا کر سکیں۔ خدا کے ساتھ بات کرنے اور اس کی بات سننے سے بڑھ کر کسی اور کی بات نہیں ہو سکتی۔

یہاںمیں آپ کے سامنے بائبل مقدس اور موبائل فون کے استعمال میں ایک مختصر موازنہ پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حالت کہاں تک پہنچ چکی ہے:
موبائل فون بائبل مقدس
۱۔ دن کا زیادہ وقت اسے دیتے ہیں ۔ ۱۔ کوئی وقت نہیں یا ہے تو بہت کم اور وہ بھی بلاناغہ نہیں۔
۲۔ گند سے بھرے نت نئے ایس ایم ایس ۔ بڑی دلچسپی! ۲۔ پاکیزگی پر مبنی الہٰی پیغامات۔ کوئی دلچسپی نہیں!
۳۔ نہایت فکر کے ساتھ چارج کرتے اور سنبھال سنبھال کر رکھتے ہیں۔ ۳۔ کھولنے اور شاید دھول صاف کرنے کی بھی فرصت نہیں۔
۴۔ موبائل اپنی جیب یا پرس میں رکھتے ہیں۔ ۴۔ پاکٹ سائز بائبل کی کبھی شکل تک نہیں دیکھی۔
۵۔ اگر اسے گھر پر بھول جائیں تو واپس بھاگتے ہیں۔ ۶۔ سدا کی بھولی ہوئی چیز کو کیا بھولنا!
۶۔ ایک فون، دو دو تین تین سم کارڈز، چارجر، ہینڈز فری، میموری کارڈ ۷۔ ایک بائبل، نوٹ بک، گیتوں کی کتاب پاس ہونی چاہئے مگر ۔۔۔؟
۷۔ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے اس کے بغیر جینا مشکل ہے۔ ۸۔ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے جینے کے لئے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔
۸۔ موبائل فون تحفے میں دینا اور لینا پسند کرتے ہیں۔ ۹۔ سب سے قیمتی تحفہ مگر سب سے کم دیا جاتا ہے۔
۹۔ ایمر جنسی میں اس کی طرف بھاگتے ہیں۔ ۱۰۔ ایمرجنسی میں اس کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا۔
۱۰۔ تھوڑی دیر نہ ملے تو پورا گھر سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ ۱۱۔ گھر میں کبھی کہا ہے کہ ’’میری بائبل کہاں ہے؟‘‘
۱۱۔ پورے گھر میں ہر شخص کا اپنا اپنا الگ ذاتی موبائل ہوتا ہے۔ ۱۲۔ پورے گھرانے میں ایک ہی مشترکہ بائبل ہوتی ہے۔

ایک کہانی:

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک خاتون نے جو مطالعے کی بہت شوقین تھی، ایک نئی کتاب خریدی جس کے مصنف کا نام ’’ولیم جوزف ؔ(ایک فرضی نام) ‘‘ تھا۔ جب اس نے وہ کتاب گھر میں لا کر پڑھنی شروع کی تو ابتدائی چند صفحات کے بعد ہی اکتا گئی اور اس کتاب کے باہر بڑے بڑے حروف میں لکھ دیا ’’دنیا کی بور ترین کتاب‘‘۔ کچھ ہی عرصے بعد اس کی شادی ہوگئی اور کتاب کو بھول گئی۔ چونکہ وہ خود بھی ادب سے وابستگی رکھتی تھی اسلئے اس نے ایک ادیب اور مصنف سے شادی کی۔ شادی کے چند دن بعد جب وہ اپنی لائبریری کی جھاڑ پونچھ کر رہی تھی تو کتابوں کو ترتیب سے رکھتے ہوئے ایک کتاب پر اس کی نظر پڑی جس پر لکھا ہوا تھا ’’دنیا کی بور ترین کتاب‘‘۔ اس نے جھٹ سے اس کتاب کو اٹھایا اور کھولا۔ جب مصنف کا نام دیکھا تو ٹھٹک گئی۔ مصنف کا نام لکھا تھا ’’ولیم جوزفؔ‘‘۔ وہ بھاگی بھاگی اپنے شوہر کے پاس پہنچی اور پوچھا کیا یہ کتاب واقعی آپ کی تصنیف ہے تو شوہر نے اثبات میں سر ہلایا۔ وہ وہیں صوفے پر ڈھیر ہو گئی اور اپنے محبوب شوہر کی تحریر پڑھنے لگی۔ جوں جوں وہ اسے پڑھتی گئی اسے ہر لفظ میں ایک عجیب سی چاشنی اور سرور محسوس ہونے لگا اور اس نے ایک ہی نشست میں پوری کتاب پڑھ ڈالی۔ کتاب ختم کرنے کے بعد اس نے نہ صرف ایک عمدہ تحریر لکھنے پر شوہر کو مبارک باد دی بلکہ سرِ ورق پر ’’دنیا کی بور ترین کتاب‘‘ کی جگہ ’’دنیا کی دلچسپ ترین کتاب‘‘ لکھ ڈالا۔ سبب یہ تھا کہ پہلے وہ اس کتاب کے مصنف کو نہیں جانتی تھی مگر اب وہی مصنف اس کا پیار بھرا شوہر تھا جس کے بعد اس کے ذہن اور مطالعے کی حالت مختلف ہو چکی تھی اور وہی بور ترین کتاب اب اس کے لئے ایک دلچسپ ترین کتاب بن گئی تھی۔ یہی سلوک ہم کتابِ عظیم یعنی بائبل مقدس کے ساتھ کر رہے ہیں۔ اس بائبل کا اصل مصنف روح القدس ہے جس نے اس کتاب میں ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کے بارے میں پوری تفصیل قلمبند کی ہے۔ چونکہ ہم روح القدس سے واقف نہیں اور یا پھر یسوع مسیح کے ساتھ ہماری محبت اس درجے پر نہیں شاید اسی لئے ہمیں بائبل دنیا کی بور ترین کتاب لگتی ہے۔ لیکن ایک بار جب مسیح کی محبت ہمارے دلوں میں موجزن ہو گئی تو یہی بائبل ہمارا اوڑھنا بچھونا بن جائے گی۔ آمین!

اسٹوڈنٹس متوجہ ہوں!

پھر مجھے اس بات کا بھی افسوس ہے کہ ہمارے بہت سے نوجوان بہن بھائی تعلیم اسکول، کالج یا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یعنی طالبہ یا طالب علم (student)ہیں۔ افسوس کہ آپ دن میں کم از کم پانچ گھنٹے لگاتار، پانچ سے آٹھ نصابی کتابیں تو پڑھ اور یاد کر سکتے ہیں مگر ہمیشہ کی زندگی سے بھرپور ایک کتاب ، بائبل آپ سے سارا سارا دن پڑھی ہی نہیں جاتی بلکہ کھولی بھی نہیں جاتی۔ نصابی کتابیں پڑھنے کے لئے ہزاروں روپے لگاتے ہیں، بھاری فیسیں ادا کرتے ہیں ، ٹیوٹرز رکھتے ہیں، مددگار کتابیں یعنی ریفرنسز(references )اور نوٹس خریدتے ہیں پھر دن رات محنت کرتے ہیں تاکہ کسی طرح امتحان میں سرخرو ہو سکیں مگر ایک کتابِ الہٰی جو آپ کے ذہن کو جلا بخشتی اور روح کو اطمینان اور شادمانی سے بھر دیتی ہے اس کو آپ نظر انداز کر رہے ہیں۔ اس کی مدد سے آپ کی باقی نصابی کتابیں بھی آسان ہو سکتی ہیں۔ پھر آپ یہ بھی بھول رہے ہیں کہ آپ کو ایک دن اس کا بھی امتحان دینا ہے ۔ کہیں آپ اس اسٹوڈنٹ کی طرح تو نہیں جس کو ساری زندگی میں ایک کتاب پڑھنے ، یاد کرنے اور عمل کرنے کے لئے دی گئی مگر اس نادان نے اسے کبھی کھول کر بھی نہ دیکھا اور جب امتحان کا وقت آیا تو بری طرح فیل ہو گیا اور اسے ڈانٹ پلانے کے بعد ابدی سزا میں ڈال دیا گیا۔ سادہ لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ جس خدا نے ہمیں اس دنیا میں بھیجا ہے وہ ہم سے ایک دن حساب بھی لے گا اور اس نے ہمیں اس دنیا میں ایسے ہی نہیں بھیج دیا بلکہ ہر قدم پر ہماری رہنمائی کے لئے ایک کتاب بھی ہمیں دی ہے اور جس دن وہ عدالت لگائے گا اور ہمارے اعمال کا حساب لے گا تو ہمارا وہ حساب یعنی امتحان اسی کتاب کے مطابق ہوگا۔ یاد رکھیں کہ اس کتاب کا سپلیمنٹری امتحان دینے کا کبھی موقع نہیں ملے گا!

مجھے اپنی خدمت کے آغاز پر ہی خدا کے روح نے بائبل مقدس پڑھنے کی خاص تلقین فرمائی کہ ’’تجھے ایک زندگی دی گئی ہے اور ایک ہی کتاب یعنی بائبل۔ کیا تو اپنی ساری زندگی میں اس ایک کتاب سے پوری طرح واقف نہیں ہو سکتا؟‘‘ اور تب سے مَیں نے خدا سے عہد کیا کہ تو مجھے فضل دے تو میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ متعدد بار پوری پڑھوں گا اور دوسروں کو بھی تلقین کروں گا۔ اس لئےہر بار نئے سال کے موقع پر ، دیگر عزائم کے ساتھ میرا یہ عزم بھی ہوتا ہے کہ نئے سرے سے بائبل کا مطالعہ شروع کروں اور خداوند کے فضل سے کئی مرتبہ اور متعدد طریقوں سے پوری بائبل کا مطالعہ کر چکا ہوں (ابھی تک بیس سے زائد مرتبہ پوری بائبل پڑھ چکا ہوں)۔ ایسا کرنے کا بہترین طریقہ ’’ایک سال میں پوری بائبل پڑھنے کا منصوبہ‘‘ ہے جو کسی بھی مسیحی بک اسٹال یا بک شاپ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ آج کل انٹر نیٹ کا زمانہ ہے اور انٹرنیٹ پر بھی مختلف Bible Reading Plans دستیاب ہیں۔ ہرسال کے آغاز پر یا جب بھی کسی مسیحی بہن یا بھائی کی سالگرہ آتی ہے تو میری پہلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ اسے تاکیدا ً اس بات کی نصیحت کروں کہ زندگی کے اس نئے سال میں شروع سے بائبل مقدس کا مطالعہ کرنے کا آغاز کریں۔ جن دوستوں نے اس ایمان افروز نصیحت کو قبول کیا آج وہ خداوند کے حضور اس بڑے استحقاق پر خوش اور شکرگزار ہیں اور اب اپنے آپ کو روحانی طور پر زیادہ مضبوط اور توانا محسوس کرتے ہیں ۔ ہوا یوں کہ پہلی مرتبہ تو مَیں نے خود بائبل کا مطالعہ مکمل کیا اور دوسری مرتبہ چند دوستوں کو بھی اس میں شریک کیا۔ ہم نے ہر روز ایک کمرے میں بیٹھ کر باقاعدگی کے ساتھ بائبل پڑھی اور پیدائش سے مکاشفہ تک پورا مطالعہ کیا۔ آج بھی وہ دوست مجھے نہ صرف فون کر کے بتاتے ہیں کہ کس طرح وہ اب اپنے آپ کو پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط سمجھتے ہیں اور پھر انھوں نے کئی دوسرے لوگوں کو بھی اس برکت کو پھیلانے میں شریک کیا ہے۔ مجھے کئی بار یہ گواہی ملی ہے کہ اب انھیں دوسروں کے سوالوں کے جواب دینے اور کئی معاملات میں اپنی بہتر رائے دینے کا ہنر ہاتھ آ گیا ہے کیونکہ انھوں نے پوری بائبل پڑھی ہے تو ان کا جواب اور علم زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔ خداوند آپ کو بھی ایسا کرنے کی توفیق عطا فرمائے!

اگر آپ مسیحی ہیں تو بائبل مقدس کے بغیر آپ کیسے مسیحی ہیں؟ بائبل مقدس ہر مسیحی ہر صحتمند مرد و زن ، بچے اور بوڑھے کے لئے جسمانی غذا اور بیماروں کے لئے ڈاکٹر کے نسخے سے زیادہ ضروری ہے۔ کاش آپ اس بات کو سمجھیں کہ صبح کا ناشتہ بائبل مقدس کے مطالعے یعنی روحانی ناشتے کے بعد ہونا چاہئے۔ مسیحی سورماؤں ، چیمپئنز، صف اول کے لیڈرز اور پائینیرز (pioneers)کا یہی وطیرہ رہا ہے۔

اگر آپ شخصی طور پر روحانی تربیت پانا چاہتے ہیں تو بائبل مقدس میں سے امثال، واعظ، رسولوں کے اعمال اور تیمتھیس کی کتب آپ کی بہترین رہنمائی اور تربیت کر سکتی ہیں۔ ہر نوجوان کو چاہئے کہ کم از کم ایک مرتبہ انھیں ضرور پڑھے۔ نوجوان بہنیں روتؔ اور آسترؔ کی کتب کا بھی مطالعہ کریں۔

اس کے علاوہ آپ خدا کےگھر یعنی چرچ اور کلیسیا کے ساتھ محبت رکھیں۔ دل و جان سے چرچ کی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور اپنی اپنی خدمت کو پورے دلی شوق اور جذبے کے ساتھ انجام دیں۔