باب ہفتم
Valentine’s Day، محبت کے بانی خدا کی نگاہ میں

خدا محبت ہے ۔ خدا رحیم و کریم بھی ہے مگر غیور بھی۔ لکھا ہے کہ ’’کیونکہ میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں‘‘ (خروج ۰۲: ۵)۔

سارے دن خدا کے بنائے اور ٹھہرائے ہوئے ہیں مگر میں سمجھتا ہوں کہ ۱۴ فروری کا دن خدا کے نزدیک ایک مکروہ اور ناپاک دن بن کر رہ گیا ہے کیونکہ وہ ’’سب کچھ‘‘ دیکھتا اور جانتا ہے ۔ اس دن جس طرح محبت کے پاک جذبے کی پامالی ہوتی ہے اسے دیکھ کر یقیناً خدا کی آنکھیں نمناک اور دل ملول ہوتا ہے۔ یہی کام ہزاروں سال قبل نوح اور لوط کے زمانہ میں ہوتے تھے اور خدا کو طوفان بھیج کر انسان کو صفحۂ ہستی سے مٹانا پڑا۔ کاش ہم باز آ جائیں!

خدا چاہتا ہے کہ انسان صرف اور صرف اس سے اعلیٰ ترین محبت (اگاپے) کرے مگر نادان انسان ہوس کی تسکین کے چکر میں محبت کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ خدا کی غیر ت اور اپنے مسیحی ایمان کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

خدا کے ابدی اور لاتبدیل کلام میں محبت کرنے کا واضح حکم دیا گیا ہے مگر بائبل میں جس محبت کی تعلیم دی گئی ہے وہ اس دنیا کی محبت سے برعکس ہے۔ بائبل مقدس میں ہمیں صاف اور حکم دے کر تلقین کی گئی ہے کہ ہماری اولین محبت خدا سے ہونی چاہئے۔

’’سن اے اسرائیل! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ تو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے خداوند اپنے خدا سے محبت رکھ‘‘ (استثنا ۶: ۴۔ ۵)۔
یسوع نے خدا سے محبت (اگاپے ) کے حکم کو سب سے پہلا اور بڑا حکم اور اپنے پڑوسی سے محبت (اگاپے ) کو دوسرا حکم قرار دیا:
’’یسوع نے جواب دیا کہ اول یہ ہے کہ اے اسرائیل سن۔ خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ اور تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔ دوسرا یہ ہے کہ تو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ ان سے بڑا اَور کوئی حکم نہیں‘‘ (مرقس ۱۲: ۲۹۔ ۳۰)۔
پھر یسوع نے یہ بھی کہا کہ :
’’اگر کوئی میرے پاس آئے اور اپنے باپ اور اپنی ماں اور بیوی (محبوب یا محبوبہ) اور بچوں اور بھائیوں اور بہنوں بلکہ اپنی جان سے بھی دشمنی نہ کرے تو میرا شاگرد نہیں ہوسکتا‘‘ (لوقا ۱۴: ۲۶)۔

قصہ مختصر، ہمیں خداوند اپنے خدا سے محبت رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور جب ہم خدا سے اپنے سارے دل ، اپنی ساری جان ، اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھیں گے تو کسی دوسرے کے لئے جگہ ہی نہیں بچے گی۔ اس سے یہ مراد قطعاً نہیں کہ ہم اپنے ہم جنس انسانوں سے محبت نہ کریں بلکہ ترتیب یہ ہونی چاہئے :

اول: خدا سے محبت، دوم: والدین سے فطری محبت، سوم: بہن بھائیوں، بیوی بچوں ، رشتے داروں اور دیگر انسانوں کے ساتھ پاکیزہ محبت۔