۷۔خُدا دیکھنے میں کیسا ہے؟

کچھ بے ایمان لوگ یہ کہتے ہیں کہ چونکہ خُدا نظر نہیں آتا اِس لئے مَیں خُدا پر ایمان نہیں رکھتا کیونکہ مَیں صرف اُسے مانتا ہوں جو مجھے نظر آتا ہے۔ ایسی باتیں یہ لوگ صرف خُدا کے معاملے پر کرتے نظر آتے ہیں وگرنہ یہ باقی اُن سب چیزوں کے وجود پر بلاتردد یقین رکھتے ہیں جنہیں انسانی آنکھ سے قطعاً دیکھا نہیں جا سکتا جیسے خوردبینی جاندار، کششِ ثقل ، ہوا، جرثومے ، محبت و شفقت کا احساس، وغیرہ۔

اِ س حوالے سے مجھے ایک اَور مثال یاد آگئی جو تھوڑی مزاحیہ بھی ہے کہ ایک اُستاد نے اپنی کلاس سے کہا کہ مَیں خُدا پر ایمان نہیں رکھتا۔ جس پر پوری کلاس نے کہا سر کیوں؟ استاد نے کہا ’’خُدا ہوتا تو نظر نہ آتا؟‘‘ اِس پر کلاس میں بیٹھے ایک حاضر دماغ طالب علم کو بڑی برجستہ پھبتی سوجھی اور اُس نے کھڑے ہو کرتمام اسٹوڈنٹس سے پوچھا’’کیا آپ کو لگتا ہے کہ سر کی کھوپڑی میں دماغ ہے؟‘‘ پوری جماعت خاموش رہی۔ اِس پر لڑکے نے کہا، ’’ہوتا تو نظر نہ آتا؟‘‘

وجودِ خُدا پر ایمان رکھنے والے ایک شخص نے بڑی خوبصورت بات کہی کہ ’’مَیں خُدا کے وجود پر بلا شک و شبہ ایمان رکھتا ہوں جس کا سب سے بڑا سبب میرے اندر پائی جانے والی ایک ایسی مافوق الفطرت قوت کا احساس ہے جو مجھے آسمانی کے ساتھ بندھی ہوئی ڈوری کی طرح محسوس ہوتی ہے۔‘‘

تاہم، خُدا کو دیکھنے کے حوالے سے بائبل مقدس واضح طور پر بتاتی ہے کہ:

یوحنا ۱: ۱۸۔ خُدا کو کِسی نے کبھی نہِیں دیکھا۔
رومیوں ۱۱: ۳۳۔ واہ! خُدا کی دَولت اور حِکمت اور عِلم کیا ہی عمِیق ہے! اُس کے فَیصلے کِس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بے نِشان ہیں!
۱۔ تیمتھیس ۶: ۱۶۔ بقا صِرف اُسی کو ہے اور وہ اُس نُور میں رہتا ہے جِس تک کِسی کی رسائی نہِیں ہو سکتی ہے۔ نہ اُسے کِسی اِنسان نے دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے۔ اُس کی عِزّت اور سلطنت ابد تک رہے۔ آمِین۔
۱۔ یوحنا ۴: ۱۲۔ خُدا کو کبھی کِسی نے نہیں دیکھا۔

خُدا کا حقیقی روپ کبھی کسی نے نہیں دیکھا ۔ اتنا ہی دیکھا جتنا اُس نے اپنی ذات کو انسان یا انسانوں یا اپنے بندوں پر ظاہر کیا۔ البتہ عہدعتیق میں خُدا نے اپنے آپ کو مختلف انداز میں انسانوں پر ظاہر کیا۔ (Theophany)۔

  1. آدم اور حوا نے خُدا کو دیکھا۔ (پیدائش ۱: ۸)
  2. ابرہام نے خُدا کو دیکھا مگر تین آدمیوں کے روپ میں۔ (پیدائش ۱۲: ۷۔ ۹۔ )
  3. یعقوب نے خُدا کے ساتھ کُشتی کی۔ (پیدائش ۳۲: ۲۲۔ ۳۰۔ )
  4. موسیٰ کے خُدا کو دیکھا مگر جزوی طور پر۔
    • پہلی مرتبہ ایک جلتی جھاڑی میں: (خروج ۳: ۲۔ ۴: ۱۷)
    • دوسری مرتبہ یشوع اور ستر بزرگوں کے سامنے: (استثنا ۳۱: ۱۴۔ ۱۵)
    • تیسری مرتبہ اپنی خصوصی درخواست پر: (خروج ۳۳: ۱۸۔ ۲۰)
  5. آگ اور بادل کے ستون میں۔ (پیدائش ۱۳: ۲۱)
  6. آواز کے ذریعے۔ (ایوب ۳۸۔ ۴۲؛ تبدیلیٔ صورت کے پہاڑ پر)
  7. فرشتوں کے ذریعے۔
  8. نبیوں کی معرفت۔
  9. یسوع مسیح کی صورت میں ۔
کلسیوں ۱: ۱۵۔ ۲۲۔ وہ اندیکھے خُدا کی صُورت اور تمام مخلُوقات سے پہلے مَولُود ہے۔کِیُونکہ اُسی میں سب چِیزیں پَیدا کِیں گئِیں۔ آسمان کی ہوں یا زمِین کی۔ دیکھی ہوں یا اندیکھی۔ تخت ہوں یا رِیاستیں یا حُکُومتیں یا اِختیّارات۔ سب چِیزیں اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے واسطے پَیدا ہُوئی ہیں۔اور وہ سب چِیزوں سے پہلے اور اُسی میں سب چِیزیں قائِم رہتی ہیں۔اور وُہی بَدَن یعنی کلِیسیا کا سر ہے۔ وُہی مبدا ہے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھا تاکہ سب باتوں میں اُس کا اوّل درجہ ہو۔کِیُونکہ باپ کو یہ پسند آیا کہ ساری معمُوری اُسی میں سُکُونت کرے۔
کلسیوں ۲: ۹۔ 9 کِیُونکہ اُلُوہیّت کی ساری معمُوری اُسی میں مُجسّم ہو کر سُکُونت کرتی ہے۔
یوحنا ۱۴: ۶ ۔ یِسُوع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں کوئی میرے وسِیلہ کے بغَیر باپ کے پاس نہِیں آتا۔
اعمال ۴: ۱۲۔ اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نِجات نہِیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نِجات پاسکیں۔

الغرض، عہدِ نامہ جدید کا آغاز اِسی حقیقت سے ہوتا ہے کہ خُدا نے اپنی ذات کو اپنے بیٹے یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہم انسانوں پر ظاہر کیا ۔ یہ دعویٰ ہم مسیحیوں کا من گھڑت یا خود ساختہ ہر گز نہیں نہ ہی یہ کسی اَور انسان کا نظریہ یا خیال ہے یعنی یہ ہم نہیں کہتے بلکہ بائبل کہتی ہے جسے ہم خُدا کا کلام مانتے ہیں یعنی خُدا خُود بتاتا ہے۔ یسوعؔ کو خُدا کا بیٹا ہم نہیں کہتے بلکہ بائبل یسوعؔ کو خُدا کا بیٹا کہتی ہے اور مسیحی ایمان کی رُو سے اِس عقیدے پر ایمان لانا ہمارے لئے لازمی ہے۔ اِس موضوع پر کسی وقت ایک تفصیلی تحریر الگ سے لکھی جائے گی۔

پھر بائبل یہ بھی بتاتی ہے کہ خُدا نے انسان کو اپنی صورت اور شبیہ پر پیدا کیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خُدا کی مانند ہیں یعنی خُدا ہمارے جیسا ہے یا ہم خُدا جیسے ہیں۔

پیدائش ۱: ۲۷۔ اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر پَیدا کِیا۔ خُدا کی صُورت پر اُس کو پَیدا کِیا۔ نر و ناری اُن کو پَیدا کِیا۔

جہاں بائبل مقدس ہمیں واضح طور پر بتاتی ہے کہ خُدا نے ہم انسانوں کو اپنی صورت اور شبیہ پر بنایا ہے وہیں اِس امر کو واضح کرنے کے لئے متعدد مقامات پر واشگاف الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ خُدا بھی ہاتھ، کان، آنکھ، روح، دِل ، مرضی اور خواہش رکھتا ہے اور اُس کی ایک آواز بھی ہے اگرچہ اِن الفاظ کو استعارتاً بھی لیا جا سکتا ہے مگر میری دانست میں اِنہیں ہمیں من و عن ہی لینا اور سمجھنا چاہئے۔